| گر وہ نہیں، میرے کہیں، دل میں اگر تو غم نہیں |
| یہ بھی مجھے منظور ہے ہاں عاشقی بھی کم نہیں |
| دن بھر دعا دیتے رہےشب بھر ستم پر ہے ستم |
| کہہ دو اسے تم دل لگی پر دل لگی میں دم نہیں |
| ٹھہرا محب ، سو ہم تبھی، چہرہ کبھی نا پا سکے |
| تھی اک خلش، وہ بھی جگر کو چیرتی تھی ہم نہیں |
| رستہ گلی کیا رہ گزر، کیا کیا جگہ یاں چھوڑ دی |
| ملتے رہےسب ہی مگر ، چہرہ ترا ہی نم نہیں |
| یہ زندگی ، آزردگی، شرمندگی ، کاشف بھلے |
| ممکن مگر، وہ چاہتیں،سب راحتیں زم زم نہیں |
| ---------------------------------------- |
| بحر: رجز مثمن سالم |
| وزن :مستفعِلن مستفعِلن مستفعِلن مستفعِلن |
معلومات