خود اپنے ہاتھ کا شہکار توڑنے والا
عجیب ہے مرا معمار توڑنے والا
بلائے ہجر خدوخال کھائے جاتی ہے
ہے کوئی وقت کی رفتار توڑنے والا؟
میں توڑ دوں گا رقیبوں کی ہڈیاں فرہاد
تری طرح نہیں کہسار توڑنے والا
وہ میرے خواب کی ہے منزلت سے ناواقف
سمجھ کے شے اسے بیکار توڑنے والا
خدا کے واسطے کر غور چال پر اپنی
ہے اپنی توبہ گنہگار توڑنے والا
زیادہ دیر نہیں قید سے رہائی میں
ہمارا صبر ہے دیوار توڑنے والا
میں جنگ جیت چکا ہوں ، کہاں گیا مرا دوست
کہاں گیا مری تلوار توڑنے والا
دلوں کو جوڑنے پر فلم اک بنا رہا ہوں
تمہارا جس میں ہے کردار توڑنے والا
جو سچ کہوں تو ابھی تک عزیز ہے مجھ کو
قمرؔ مرا بتِ پندار توڑنے والا
قمرآسیؔ

28