| خستہ حالی پر رحم فرمائیے |
| خواب میں تشریف اب لے آئیے |
| الجھنیں دل کی مرے مٹ جائے گی |
| جلوۂ زیبا مجھے دکھلائیے |
| بہرِ غوث و خواجہ و احمد رضا |
| دید کا شربت مجھے پِلوائیے |
| بے یقینی چین لیتی ہی نہیں |
| بے یقینی کو مری ہٹوائیے |
| ہوں اگرچہ ناقص و بد یا رسول ﷺ |
| آپ کی میٹھی نظر فرمائیے |
| حبِ دنیا سے بچا لیجیے مجھے |
| عشق کا شربت مجھے پِلوائیے |
| خوف آتا ہے مجھے شب ہجر سے |
| وصلِ دائم رب سے اب دلوائیے |
| معرفت سے دل مرا بھر جائے اب |
| قرب کی وہ راہ مجھے دکھلائیے |
| یاد آتے ہیں حسیں لمحے مجھے |
| پھر سے طیبہ میں مجھے بلوائیے |
| ہیں رضا کے نور کو امیدِ کُل |
| آپ اب تو خواب میں آ جائیے |
| سگ رضا نور علی عطاری رضوی |
| 18 ربیع الغوث 1445ھ |
| 3 نومبر 2023 |
معلومات