| سوال پوچھے بِنا سارے امتحاں گزرے |
| کہ جس مقام سے بھی صبر آزماں گزرے |
| میرے وجود میں وہ داغتے نشاں گزرے |
| بتاؤں کیا کہ وہ کیسے، کہاں کہاں گزرے |
| مرے وجود کے حجرے سے مہرباں گزرے |
| نہاں نہاں کبھی گزرے، عیاں عیاں گزرے |
| وہاں وہاں انھیں میں آگیا نظر بے شک |
| مجھے وہ ڈھونڈتے دل میں جہاں جہاں گزرے |
| لہو رُلانے لگا ان کو زخمِ دل میرا |
| "معاملات کچھ ایسے بھی درمیاں گزرے" |
| جہاں کہ عشق ہی سر چڑھ کے بولتا ہے وہاں |
| زبان والے بھی گزرے تو بے زباں گزرے |
| مقامِ عشق و محبت کی رِیت الٹی ہے |
| توانے راہ سے بھٹکے، تو ناتواں گزرے |
| یہ لوگ جن کو جنون و سرور حاصل ہے |
| جہاں سے کوئی نہ گزرے یہ ہر وہاں گزرے |
| ذکیؔ اصول یہ سب سے بڑا ہے الفت میں |
| مزاجِ یار پہ ہرگز نہ کچھ گراں گزرے |
معلومات