قلم پر جمود طاری ہے،
جیسے لفظوں نے سانس روک لی ہو
معنیٰ کے افق پر دھند چھائی ہے،
خیال دروازے تک آ کر
خاموشی سے پلٹ جاتے ہیں
جذبات قطار میں کھڑے ہیں،
مگر اظہار کا دربان
ابھی خواب میں ہے
وقت کی گردش جاری ہے،
لیکن قلم کی نوک پر
ایک لمحہ
اب بھی منجمد ہے
شاید یہ جمود
لفظوں کی موت نہیں،
بلکہ وہ وقفہ ہے
جہاں معنی
اپنی نئی صورت گری میں
مشغول ہیں

0
4