| ضیا چہرے کی بس نزاکت نہیں |
| یہ دل میں اترنے کی عادت نہیں |
| اگر دل میں نفرت کے طوفان ہوں |
| تو الفت میں ہرگز ہی برکت نہیں |
| یہ دنیا فریبوں کا ہے اک جہان |
| یہاں سب کو سچ کی بصارت نہیں |
| بہت لوگ ملتے ہیں الفاظ میں |
| مگر کم کسی میں مروّت نہیں |
| اگر چاہتوں میں صداقت نہ ہو |
| تو رہ جائے بس اک حکایت نہیں |
| جو سمجھے، تو ہر بات میں راز ہے |
| یہ غفلت نہیں، بس یہ عبرت نہیں |
| جو دل ہو سخی افری، تو ہی اچھا |
| وگرنہ کبھی بھی سخاوت نہیں |
معلومات