| خوب ہے گرمیٔ بازارِ ہوس اب کے برس |
| اُونچے داموں بک رہے ہیں خار و خس اب کے برس |
| کاٹتے کٹتا نہیں چوبیس گھنٹے کا پہاڑ |
| بوجھ دل پر بن گیا اک اک نفس اب کے برس |
| منتظر کب سے کھڑا ہے کاروانِ زندگی |
| پھر پکارے کوئی آوازِ جرس اب کے برس |
| اک قدم آگے بڑھے تو دو قدم پیچھے ہٹے |
| راہِ حق میں تو عجب ہے پیش و پس اب کے برس |
| سرد ہوکر رہ گیا ہے جذبۂ رقصِ جنوں |
| کوئی دیوانہ نہ ہوگا ٹس سے مس اب کے برس |
| گنبدِ قصرِ محبت ڈھا دیئے جائیں گے سب |
| قلعۂ نفرت پہ چمکیں گے کلس اب کے برس |
| ہو رہا ہے آج صیّادوں میں شاعر مشورہ |
| اُونچی کی جائے گی دیوارِ قفس اب کے برس |
معلومات