| پردیسی ہونے میں اتنا تو تجربہ ملا ہے |
| مدت سے جیب میں گھر کا نقشہ رکھا ہے |
| جو جوان کماتا رہا روزی عبادت سمجھ کر |
| اس بوڑھے نے بنوا کر اپنا کتبہ رکھا ہے |
| رات کے پچھلے پہر سرگوشی سنائی دیتی ہے |
| رقیب نے اب بھی اک شعلہ بھڑکا رکھا ہے |
| افری میری ہنسی پر مت جانا تم |
| سینے میں بہت سا درد چھُپا رکھا ہے |
معلومات