| انسانیت نہیں ہے تو انسان کیا ہوا |
| گل ہی نہیں جہاں وہ گلستان کیا ہوا |
| دن رات ایک فکر ہے انسان کو فقط |
| کتنا ہوا ہے فائدہ نقصان کیا ہوا |
| محفل میں دیکھ کے مجھے اس نے بھری جو آہ |
| پوچھا سبھی نے جاکے، مری جان کیا ہوا؟ |
| مجنوں سمجھ کے لوگوں نے پتھر اُٹھا لیے |
| غربت میں تار تار گریبان کیا ہوا |
| گھر کے مکین اپنے ہی گھر سے ہوئے فرار |
| دیوان لے کے میں وہاں مہمان کیا ہوا |
| اونچی عمارتوں سے ہوا دھوپ بھی گئی |
| بچوں کا باغ ، کھیل کا میدان کیا ہوا |
| دامن چھڑا کے ہمسفر آگے نکل گیا |
| میں رہزنی سے بے سرو سامان کیا ہوا |
| الجھا ہوا ہے فرقوں عقیدوں کے بیچ میں |
| زندیق ایک جب سے مسلمان کیا ہوا |
| شام و سحر سحاب ہوا نیند مشغلہ |
| خوابوں میں وصل یار کا امکان کیا ہوا |
معلومات