| آتی دیارِ غیر میں کوئے یار کی خوشبو |
| فصلِ خزاں میں جیسے، فصلِ بہار کی خوشبو |
| بھول گئے ہیں وہ تو، لمحے سب قربت کے |
| آج بھی ہے میرے گرد، اُن رُخسار کی خوشبو |
| آتی جاتی بہار رہی، ترے بعد بھی لیکن |
| جب سے مہکی نہیں چمن میں بہار کی خوشبو |
| مُرجھا گئے سب پھول، بکھر گئے رنگ سبھی وہ |
| اُڑ بھی چکی اب تو اس کے سنگھار کی خوشبو |
| ہدیہ کیے تھے پھول بطورِ نشانِ اُلفت |
| آتی نہیں اُن سے بھی تیرے پیار کی خوشبو |
| کوئی تو سُلجھائے کبھی یہ عُقدہ پیچیدہ |
| کیوں مرقد سے آتی اُس کے سِنگھار کی خوشبو؟ |
| ------٭٭٭------ |
معلومات