| جب مدینے کی فضا دل میں اُتر جائے یہاں |
| زندگی پھولوں کی مانند نکھر جائے یہاں |
| کون کہتا ہے مقدّر نہیں جاگے گا مرا |
| در پہ پہنچوں تو نصیب اپنا سنور جائے یہاں |
| دھوپ میں جیسے گھنے سایے کی راحت دل کو |
| نامِ سرکار کا اک حرف ٹھہر جائے یہاں |
| کوئی دیکھے تو مدینے کی فضا کا عالم |
| چاندنی خاک پہ بکھرے تو نکھر جائے یہاں |
| دل کی اجڑی ہوئی بستی میں بہار آ جائے |
| کوئی سرکار کا چرچا ہی جو کر جائے یہاں |
| جب نمازوں میں مچلتی ہیں دعاؤں کی کلیاں |
| لب پہ نام آئے تو ہر زخم نکھر جائے یہاں |
| نام لیتا ہوں جو محمدؐ کا دل میں عاصم |
| تو مقدر بھی مرا پل میں سنور جائے یہاں |
معلومات