خداۓ لم یزل کی سارے جگ میں حکمرانی ہے
اسی کے فضل سے بیشک مری یہ زندگانی ہے
بقا تو صرف اس کی ذات ہے روزِ قیامت تک
یہ دنیا اور اس دنیا کی ہر اک چیز فانی ہے
کسے جلوہ دکھاۓ اپنا یہ بس اس کی مرضی ہے
کسی کو ادن منی تو کسی کو لن ترانی ہے
یہاں پر ہے وہاں پر ہے وہ گویا ہر جگہ پر ہے
وہ لا محدود ہے اور ذات اس کی لا مکانی ہے
اسی کے دم سے سورج چاند تارے جگمگاتے ہیں
اسی کے دم سے دریاؤں کی موجوں میں روانی ہے
میں اس کا شکریہ جتنا ادا کرلوں ہے اتنا کم
کہ اس کے ہی کرم سے میرے دل میں شادمانی ہے
کہیں ایسا نہ ہو یونسؔ کہ پچھتاوا ہو محشر میں
لگا خود کو عبادت میں ابھی باقی جوانی ہے

0
14