| محبت کی راہوں میں دھوکے بہت ہیں |
| مسافر محبت نے روکے بہت ہیں |
| مگر چاہا جانا ضرورت ہے اپنی |
| نرالے ہیں کُچھ کُچھ، انوکھے بہت ہیں |
| ذرا بچ کے چلنا زمانہ گروں سے |
| ستم کرنے والے غضب کے بہت ہیں |
| جہاں شرط یہ ہے رہے راز داری |
| وہیں چاروں جانب جھروکے بہت میں |
| محبت بھی ہے اک طرح کی دُھلائی |
| یہاں لگتے چوکے پہ چوکے بہت ہیں |
معلومات