جا چکے اب تو مری فکر کمانے والے |
دن وہ بچپن کے نہیں لوٹ کے آنے والے |
اب نہ وہ رنگ نہ خوشبو کے وہ میلے ٹھیلے |
لے گئے ساتھ مرا وقت سجانے والے |
لے گئے چاند بھی تارے بھی مری شامیں بھی |
جو تھے جگنو مری راہوں میں بچھانے والے |
غمگساروں کو بھی چھینا ہے غمِ دنیا نے |
اب کہاں دوست مرے غم کو بھلانے والے |
خاک گلیوں کی بھی پیاری ہے مرے گاؤں کی |
یہیں پھرتے تھے مرا ساتھ نبھانے والے |
خوب نبھتی تھی جو ہنستے تو سبھی ہنستے تھے |
کھو گئے ساتھ مرے رونے رلانے والے |
ہاتھ پے رنگ بھی چڑھاتے کبھی تتلی کے |
ہائے اب وہ بھی نہیں ہاتھ پہ آنے والے |
معلومات