ہے مرُشِد کا فیضان دارُ المدینہ، ہے اُمّت پہ اِحسان دارُ المدینہ
کرے گا عقائد کی ہر دم حفاظت، بچائے گا ایمان دارُ المدینہ
چمن میں بہارِ مَدینہ ہے آئی، دِلوں میں نبی کی محبّت بسائی
مَہَک سُنَؔتوں کی بکھیری ہے ہر سُو، مُعَطَّر گُلِستان دارُ المدینہ
مُقَدَّم شریعت کے احکام ہر دم، سِکھائے طریقت کے آداب ہر دم
جگا کر عَمَل کا یہ جذبہ بنائے، گا اچھا مُسَلمان دارُ المدینہ
یہ تعظیم ماں باپ کی ہے سکھاتا، بڑوں کا اَدب بھی ہے دل میں جگاتا
بَہَن بھائی اِک دوسرے سے لڑیں نہ، بڑھائے گا مَیلان دارُ المدینہ
جو تعلیم کے نام پر بے حیائی، کی آفت اُمَڈ کر اِداروں میں آئی
بچائے گا بچوں کو اِس آگ سے اور، مِٹائے گا طُوفان دارُ المدینہ
سَمائی ہے اس میں زمانے کی جِدَّت، مگر دین کی سب سے پہلے ہے عظمت
جو باطِل کی پہچان ہر دم کرے گا، ہے ایسا نگہبان دارُ المدینہ
اَبَد تک رَہے کاش قائم جہاں میں، مِلے اِس کو شُہرت نہیں جو گُماں میں
یقیناً وہ زیرکؔ ہے جو ساتھ دے گا، بَھلائی کا سامان دارُ المدینہ

0
6