| نورِ یزداں کا کسی کو جو نظارا ہوگا |
| احمدِ پاک کے جلوے کے دُوارا ہوگا |
| نورِ خلّاق ہیں احمد، کوئی ان کے جیسا |
| نہ ہوا ہے، نہ کوئی پیدا دُبارا ہوگا |
| شاہدِ نورِ خدا سارے جہاں والے ہوں |
| بر زمیں آقا کو خالق نے اتارا ہوگا |
| اس کی ہر بار صدا عرش تلک جائے گی |
| دل سے احمد کو کسی نے جو پُکارا ہوگا |
| چاک ہو جائے انا، شقِّ قمر کی مانند |
| دل پہ انگشتِ نبی کا جو اشارا ہوگا |
| حق سے در جات وہ پائے گا بلند و بالا |
| احمدِ پاک کا جو کوئی دُلارا ہوگا |
| عشقِ احمد سے منور رہے قلب و قالب |
| بندہ اللہ کا وہ نوری میْنارا ہوگا |
| جو كوئی نورِ محمد كا مبلغ ہوگا |
| بر سرِ حشر وہ مانندِ ستارا ہوگا |
| بخشوایں گے نبی، سب کو شفاعت کر کے |
| پورا محشر میں یوں مالک کا بشارا ہوگا |
| امتی احمدِ مرسل کا جلے دوزخ میں |
| خالقِ کُل کو یہ ہرگز نہ گوارا ہوگا |
| اے ذکیؔ اتنی تمنا ہے، نبی فرمادیں |
| نعت خواں حشر میں بندہ تو ہمارا ہوگا |
معلومات