ورقِ دل پر اس نے لکھا ہے اتنی بار
کہ مٹاتے مٹاتے موجِ وقت گئی بھی ہار
اٹھتی تو ہیں لہریں ادھر ان کو خبر نہیں کیا
دلِ سنگ پہ نقش عبارت مجھ سے مانگے قرار
یہ گرد و غبار ہٹانے پھر آ تو موجِ وقت
کیوں تجھ سے نہیں دھلتے ماضی کے گرد و غبار
جب ان سے ہار کے ہم نے کنارہ کشی کر لی
مدت کے بعد انہوں نے مانی اپنی ہار

0
44