دل توڑنا کسی کا کارِ عذاب ہے
دل جوڑنا یقیناً کارِ ثواب ہے
مقصودِ زندگانی وصل و وِصال ہو
فصل و فِصال پر تو بارِ حساب ہے
پڑھ لی کتابِ نفس، پیشِ اجل ہی میں نے
محشر میں کام میرا دیدِ جناب ہے
جب روبرو ہوئے تو، ادراک یوں ہوا
روشن چراغِ طور ہے اور بے حجاب ہے
زاہد کو مل گئے ہیں القاب معتبر
عاشق فنا میں گم، کہ ہستی حُباب ہے
مایوس ہم نہیں، کہ رحمت ہے بے کراں
گرچہ عمل کا دفتر سارا خراب ہے
محشر میں جاؤں گا میں کہتا علیؑ علیؑ
مولا غلاؔم کا شاہِ بوترابؑ ہے

0
18