| حادثوں نے ہی مجھ کو پالا ہے |
| روپ رنگ اس لیے نرالا ہے |
| اُس کی چُپ نے بتا دیا تھا صاف |
| داغ دامن پہ لگنے والا ہے |
| کچھ تو اپنی زُباں دراز کرو |
| کیوں پڑا لب پہ تیرے تالا ہے |
| آنکھ کے گرد جو یہ حلقے ہیں |
| ہجر کے رَتجگوں کا ہالا ہے |
| در و دیوار زیست کے ہیں ہلے |
| ایسا اپنوں نے رخنہ ڈالا ہے |
| ورنہ شائم کبھی کے مر جاتے |
| غمِ دوراں نے ہی سنبھالا ہے |
معلومات