چاندنی میں غبار تیرا ہے |
حسرتوں کا مزار تیرا ہے |
رونقیں گم ہیں جو چراغوں کی |
ہم پہ اب اختیار تیرا ہے |
جام اشکوں کے ہیں مقابل پر |
آنکھ کو انتظار تیرا ہے |
دیں گے ہم ہر حساب بوندوں کا |
سایہ لیکن ہزار تیرا ہے |
کیسے دل کی تسلی ہو ممکن |
اس کو بس اعتبار تیرا ہے |
جستجو ہے بہار کی کس کو |
گھر یہ اجڑا دیار تیرا ہے |
یاد ہیں مست سی نگاہیں وہ |
ان پہ اب بھی خمار تیرا ہے |
دل کی دھرتی سے دور صحرا تک |
سب محبت پیار تیرا ہے |
پوچھتے ہو گلوں سے کیا شاہد |
رنگ ہر آشکار تیرا ہے |
معلومات