| نسبت ہے مشکلات سے، میری قبیل دکھ |
| یعنی نفس نفس میں رواں ہے ذلیل دکھ |
| اک دشت کے کٹہرے میں دونوں ہیں روبرو |
| مجرم ہوں زندگی کا میں، میرا وکیل دکھ |
| اس عالمِ قفس کا ذرا دیکھیے تضاد |
| ہے مختصر حیات بہت اور طویل دکھ |
| داؤ لگا کے ہار گیا کتنے شوق سے |
| ہر ایک چال ٹیڑھی ہوئی، اسپ و فیل دکھ |
| حد درجہ پہچنی ہوئی ہے لذت کی آرزو |
| حد درجہ کا بھی دکھ ہوا آخر قلیل دکھ |
معلومات