| مصرعہِ طرح: زمانے والے علی کی مثال کیا دیں گے |
| علم میں مشکِ سکینہؑ جو ہم سجا دیں گے |
| دعائیں حضرتِ عباسِؑ با وفا دیں گے |
| زمانے والے علیؑ کی مثال کیا دیں گے |
| بہت ہوا بھی تو نامِ خدا بتادیں گے |
| ستائے گی جو ہمیں ظلم کی ہوا تو ہم |
| چراغِ ماتمِ سرورؑ کی لو بڑھا دیں گے |
| مئے ولائے علیؑ پی کے چل رہے ہیں جو ہم |
| ہمارے نقشِ قدم خلد کا پتہ دیں گے |
| رگڑ کے ایڑیاں اکبرؑ نے یہ اشارہ دیا |
| نشان بیعتِ فاسق کا ہم مٹا دیں گے |
| فرشتے قبر میں پوچھیں گے جب سوال کوئی |
| نشانِ ماتمِ سرورؑ انہیں دکھا دیں گے |
| بشر ہے خاک کا پتلا علیؑ ہیں پیکرِ نور |
| زمانے والے علیؑ کی مثال کیا دیں گے |
| علیؑ کی حد ہی مقرر نہیں ہوئی ہے تو پھر |
| زمانے والے علیؑ کی مثال کیا دیں گے |
| ثنا کرو جو ہماری، ہے وعدۂِ صادق |
| ہر ایک بیت پہ جنت میں گھر نیا دیں گے |
| یہ پر سمیٹ لو جبریلؑ سوئے عرش چلو |
| تمہارے جذبۂ نصرت کی ہم جزا دیں گے |
| دراز دست زمانے سے کیا کہوں بھی میں |
| عطائے شاہؑ ہے اب تک وہی سوا دیں گے |
| ظہیرؔ لا نہ سکے جب نظیر اصغرؑ کی |
| زمانے والے علیؑ کی مثال کیا دیں گے |
| یہ شعر گوئی مرے بس کی بات کب تھی ظہیرؔ |
| مگر یقین تھا آقاؑ مجھے لکھا دیں گے |
معلومات