| جو آپ کو دِکھ نا پائیں تو میری تھوڑی خبر لینا |
| آپ تو شانِ محفل ہیں تھوڑا سا اور سنور لینا |
| میں جس لمحے سناؤں گا کچھ حال یہ اپنا یاروں کو |
| تم میرے سامنے اس پل تھوڑا سا اور ٹھہر لینا |
| یہ روئی سی میری آنکھیں ہیں ان پہ تھوڑا رحم کرو |
| میں سنگدل کا جو حال بتاؤں تو تھوڑا اور مکر لینا |
| شوق ہے زخم جو دینے کا اس کو بھی پورا کر لو تم |
| اب جب بھی تم تیر چلاؤ نشانے پہ میرا جگر لینا |
| میں کب کا چھوڑ چکا رہنا امید کی ماری دنیا میں |
| راہیں اب نہیں تکتا ہوں تم میری گلی سے گزر لینا |
| گر غلطی سے ہنس جاؤں تو سبب نا مجھ سے پوچھنا تم |
| میں درد کو چھپایا بیٹھا ہوں اتنا رحم تو کر لینا |
| برداشت نا ہوں جو غم کوئی تو مجھکو پھر بتلانا تم |
| یہ اپنا سب اندھیرا دے کر میری ساری سحر لینا |
| کانچ نگر میں رہتا ہوں پتھر سے مجھکو ڈر لگتا |
| گر اپنا دل ٹکراؤ جو تو تھوڑا تم بھی بکھر لینا |
معلومات