| آئے تھے کرنے کیا اور کِیا کیا |
| ساتھ میں خواہشوں کو لے لِیا کیا |
| وعدوں پے فیصلے ہوتے نہیں ہیں |
| بُودا سہارا ہم نے لِیا کیا |
| دیکھ تمہیں خُوشبو اُڑی گُل سے |
| ہوش مرا بھی کہیں رہ گیا کیا؟ |
| اُن آنکھوں سے عِلاقہ نہیں گر |
| جامِ مَے پیا بھی تو پیا کیا |
| جاں تو سنبھالے بیٹھے ہو تم |
| ہدیہِ دل دیا بھی تو دیا کیا |
| سب جی جلاتے رختِ ضِیا کو |
| مِؔہر ہو، شمع ہو اور دِیا کیا |
| --------٭٭٭-------- |
معلومات