دکھوں کا ہے قلم تحریر انساں
خطا کی ہے سزا تعذیر انساں
فسانہ ہے کبھی قصہ ، کہانی
نرالی ہے کبھی تصویر انساں
حقیقت ہے مگر کیسی عجب یہ
کرے انسان کی تحقیر انساں
قطاروں میں کھڑا ہے خادموں کی
گلے میں ڈال کے زنجیر انساں
بھلا کے رسم شبیری جہاں میں
بنا ہے خاک کی تفسیر انساں
بکھرتی جا رہی ہے اسکی عظمت
لکھے گا کیا کوئی تقدیر انساں
اندھیرے پھیلتے جاتے ہیں شاہد
ہوا جاتا ہے بے توقیر انساں

0
12