۔۔۔۔۔ نعت ۔۔۔۔
دیدم بہ خواب، چہرۂ انوار، سامنے
لب پر درود، دل میں ہے گلزار، سامنے
آمد صدا بہ عرش ز کہسار، سامنے
باندی قریش را شدہ غمخوار، سامنے
اے آسمان! جھک کہ یہ وہ عرشِ نور ہے
جس پر کھڑے ہیں تاجورِ یار، سامنے
جبریل کہہ رہے تھے بہ حیرت، کہ اے نبی
رکھ دو قدم، کہ عرش ہے ہموار، سامنے
بازارِ عشقِ یار میں بگتی ہے جان بھی
سودا ہوا یہ بارہا، سرکار سامنے
محشر میں جب شمارِ گنہگار ہوگا عام
ہوگا فقط نجات کا دربار، سامنے
شائم ز اشک، بستہ بہ دامانِ اضطراب
لب پر دعا، نگاہ میں دیدار، سامنے
شائم

30