لکھا تو پھر مَیں کتاب لکھوں گا
خوب یا اور خراب لکھوں گا
چہرے کو اُس کے کنول جو لکھوں گا
ہونٹوں کی لالی گلاب لکھوں گا
آنکھیں تو اُس کی مے خانہ لکھوں گا
ہونٹوں کو اُس کے شراب لکھوں گا
باتوں کو ان کی میں صبح لکھوں گا
ملنا میں ان سے ثواب لکھوں گا
درد کو اپنی ہنسی مَیں لکھوں گا
اپنا نصیب خراب لکھوں گا
دوری کو خود سے وفا لکھوں گا
ہجر کو مَیں بے حساب لکھوں گا
چاہ میں ان کی جو خواب لکھوں گا
عرضے جگر کا جواب لکھوں گا
ابھی غوری

200