اٹھی ہیں یاد کی پھر لہریں ، اب تو آ جاؤ
دکھی ہیں اشکوں میں نم پلکیں اب تو آ جاؤ
لبوں کی ہم نہیں بھولے ہیں آج بھی ، لرزش
جدائی میں رکی ہیں ، سانسیں اب تو آ جاؤ
چلے ہیں اپنے نشیمن کو شب ہوئی ، طائر
اڑی ہیں گھر کو سبھی کونجیں اب تو آ جاؤ
بہت ہیں جاں پہ کٹھن ہجر میں کٹے، لمحے
جدائی میں ہیں خشک آنکھیں اب تو آ جاؤ
ہوا ہے تیز جھکے جاتے ہیں شجر شاہد
پکارتی ہیں گری شاخیں اب تو آ جاؤ

0
42