| ہمیں سب آزمائیں گے |
| مگر ہم مسکرائیں گے |
| بہت توڑے گئے ہیں ہم |
| یقیناً رب کو پائیں گے |
| وہ ہم کو چھوڑ جائے گا |
| ہم اس کو چھوڑ جائیں گے |
| صنم خانہ ہے اپنا دل |
| اسے کعبہ بنائیں گے |
| تعلق توڑ دیں گے ہم |
| سبھی وعدہ نبھائیں گے |
| اجالے میں ہے تاریکی |
| اسے کیسے مٹائیں گے |
| سمجھتے کیا ہو تم خود کو |
| تمہیں اب ہم بتائیں گے |
| بہت عاشق تمہارے ہیں |
| ہم ان میں رہ نہ پائیں گے |
| ترے دشمن کے ہم دشمن |
| رقیبوں کو رلائیں گے |
| جو ہے حق دار دنیا میں |
| انہیں حق ہم دلائیں گے |
| ہمی شہباز خالدؔ ہیں |
| یہ ہم خود کو بتائیں گے |
معلومات