کہنے کو الفاظ کہاں اب
ان پروں میں پرواز کہاں اب
کاش کہ میں سن پاتا خود کو
میری ہے آواز کہاں اب
میرے نام پہ تو مسکائے
میرا یہ اعجاز کہاں اب
عرصے سے روٹھے بیٹھے ہیں
ہوتے وہ ناراض کہاں اب
میرے درد پہ غزلیں لکھ دے
ایسے نغمے ساز کہاں اب
کردے پار جو میرے جگر کو
ایسے تیر انداز کہاں اب
میرے اس دل میں خوشیوں کا
ہوتا ہے آغاز کہاں اب
میرا بھی ہمراز ہو کوئی
اتنے میرے راز کہاں اب

0
34