| تم کو درکار محبت میں ستارے ہوں گے |
| کس طرح میرےبنا تیرے گزارے ہوں گے |
| رہزنوں نے رِہا کر کے رکھا ہو گا اس کو |
| اس رہائی کے زرا بعد اشارے ہوں گے |
| ہم کہیں کے نہیں ہیں پھر بھی اگر لوٹے تو |
| صاف کہتے ہیں کہ ہم پھر بھی تمھارے ہوں گے |
| ہے میسر کسی دریا کو تمنامجھ سی |
| ہم سہارے نہ بنے پھر تو کنارے ہوں گے |
| مجھ کو ملتا ہے بچھڑنے سے زرا پہلے وہ |
| میں بھی مجنوں جو بنا، تحت ہزارے ہوں گے |
معلومات