| صَفا ہے جیسے آئینہ، یہ دل جو میرا ہے |
| ہے نقش ایک مُرتسِم، وہ عکس تیرا ہے |
| تو ڈھونڈتا ہے کیوں یہاں، پے نقشِ پائے غیر |
| ترے سِوا نہ کر سکا، کوئی بسیرا ہے |
| سرائے جیسا دِکھتا ہے، وسیع اور بلند |
| درونِ خانہ سادہ سا، یہ گھر بتھیرا ہے |
| سبھی ہیں مُنتظر طُلوعِ آفتاب کے |
| اُنہی سے مُنسلک ہُوا، مرا سویرا ہے |
| کہو اُنہیں قریب مِؔہر کے رہیں سدا |
| وگرنہ سُوجھتا ہے کُچھ تو بس اندھیرا ہے |
| ---------٭٭٭-------- |
معلومات