| لہو سے شاہ نے کرب و بلا کو سینچا ہے |
| یو ہی نہیں تو یہ گلزار اب بھی صحرا ہے |
| بھٹک رہے ہو ترا ہے پہ کربلا آؤ |
| جناں پہنچنے کا آسان سا یہ رستہ ہے |
| وہ آئے شہرِ ولا میں ہو جس کا پاک نسب |
| نجاستوں کے لیے ان نُما کا پیرہ ہے |
| نہر پاہ پہرے لگائے تھے آؤ اب دیکھو |
| دلوں پر اہلِ وفا کے جری کا قبضہ ہے |
| جو آسمانِ شجاعت کو اذنِ جنگ ملے |
| یہ فوج شیر کے نیزے کا ایک نوالہ ہے |
| فرات آج بھی اس کا طواف کرتی ہے |
| علی کے شیر کا اب بھی نہر کا قبضہ ہے |
| طواف قبر جری میں ہے اس لیے مصروف |
| فرات کے لیے یہ قبر ایک کعبہ ہے |
| ہمارے سر پہ ہے موجود پرچمِ غازی |
| غم و بلا و مصیبت کے سر پر خطرہ ہے |
| جو اس کے لال کو دیکھو تو خدا ہو جائیں |
| نصیریوں تمہیں جس پر خدا کا دھوکا ہے |
| رگوں میں دوڑتے رہنا کوئی کمال نہیں |
| جو شے کے غم میں نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے |
| نبی امام خلیفہ خدا بناتا ہے |
| تم اپنے اپنے بناتے ہو کیا تماشہ ہے |
| بغیر ذکرِ ولایت نماز کا پڑھنا |
| بغیر اجرِ رسالت نماز کا پڑھنا |
| قسم خدا کی ادھورے درود جیسا ہے |
| جو آفتاب فضائل نظر نہیں اتا |
| تمہاری آنکھ میں بغض علی کا جالا ہے |
| سلام ذل الہی کو دور سے کہ مری |
| علم کے سائے میں آباد دین و دنیا ہے |
| ظہیر ہم جو یہ پھولے پھلے ہیں دنیا میں |
| دعائے مادر حسنین کا نتیجہ ہے |
معلومات