تیرے عشق میں، یاد و انتظار میں کٹی
کچھ خزاں میں گُزری ہے، کچھ بہار میں کٹی
کبھی جشنِ وصال کے خمار میں کٹی
کبھی ہجر کی شب کے غبار میں کٹی
نہ ایک پل کبھی قرار میں کٹی
تمام عمر جیسے آزار میں کٹی
رب نے بخشی ، اُسی اختیار میں کٹی
کبھی ضبط کے دردِ انتشار میں کٹی
کبھی خواب میں دیکھا کہ رہگزار میں کٹی
کبھی تیرے حسیں لمس کے خُمار میں کٹی
کبھی صبر کی حد پہ اضطرار میں کٹی
کبھی عشق کے نامِ اعتبار میں کٹی
نہ ملال کا انجام، نہ فخرِ افتخار
زندگی بھی عجب انکسار میں کٹی
کاشف نے گزاری حیات ِ خلفشار میں کٹی
کہ ہر گھڑی تری یاد کے حصار میں کٹی

0
5