وفا کے رنگ میں جل گئے ہیں دل کے چراغ ہم نے
یہی عشق کا معیار ہے، یہی راہ میں ہم نے
جفا کے بعد بھی سر نہ جھکایا کبھی ہم نے
یہی صبر کی بات ہے، یہی قدم میں ہم نے
محبت کی شمع کو جلا کے رکھا ہر دم ہم نے
یہی دل کی روشنی ہے، یہی دَم میں ہم نے
دور رہ کر بھی یار کی یاد دل میں بسائی ہم نے
یہی چاہت کا راز ہے، یہی خواب میں ہم نے
زخموں میں بھی خوشبو بکھیر دی ہم نے
یہی دل کی مستی ہے، یہی حساب میں ہم نے
وقت کے امتحان میں قدم کبھی نہ ہلایا
یہی یقین کی طاقت ہے، یہی جواب میں ہم نے
ندیمؔ کہتا ہے یہ، یہی راہِ وفا کی ہے
دل میں بس عشق ہے، یہی خواب میں ہم نے

0
7