| حضور آپ بھی کتنا کمال کرتے ہیں |
| گئے ہووں کا ابھی بھی خیال کرتے ہیں |
| کہ جیسے کچھ بھی ہوا ہی نہیں ہو دونوں کے بیچ |
| کچھ اس طرح سے وہ آکے سوال کرتے ہیں |
| کوئی ہیں جو ہمیں بیشک بُھلا ہی بیٹھے ہیں |
| اور ایک ہم ہے کہ اب بھی خیال کرتے ہیں |
| ہمارے سر پہ ہے ٹوپی ہیں ہم تو سیدھے لوگ |
| وہ اور ہی ہیں جو قتل و قتال کرتے ہیں |
| وہ ساتھ رہ کے بھی رہتے نہیں ہیں آپ کے ساتھ |
| جو صرف آپ سے ہجر و وصال کرتے ہیں |
| وہ خود ہی کرتے ہیں قتل و قتال جنگ و جدال |
| اور آکے دوسروں پر احتمال کرتے ہیں |
| بچھڑ کے ہم سے تو وہ بھی نہیں ہیں خوش یونسؔ |
| ہمارے جیسے ہی پل پل ملال کرتے ہیں |
معلومات