| چند اشکوں کے سوا کچھ مری قسمت میں نہیں |
| کوئی راحت، کوئی لمحہ مری قسمت میں نہیں |
| زندگی درد کی صورت مجھے ملی آخر |
| کوئی خوشبو، کوئی رنگین حقیقت میں نہیں |
| ہر قدم راہِ تمنا میں الجھ جاتا ہوں |
| کوئی منزل، کوئی امید رفاقت میں نہیں |
| میں نے چاہا تھا سہارا کوئی مل جائے مگر |
| کوئی سایہ، کوئی آہٹ، کوئی نسبت میں نہیں |
| دھوپ سہتا ہوں مسلسل تری یادوں کی مگر |
| کوئی بادل، کوئی بارش، کوئی رحمت میں نہیں |
| یہ جو چہرے ہیں سبھی درد چھپائے بیٹھے |
| کوئی ہنسی، کوئی سچائی محبت میں نہیں |
معلومات