طنز کر رہا ہے مجھ پے وفا کا وہ پیکر
چھوڑ جانے میں جس کا جوڑ ہی نہیں کوٸی
جانتا ہوں اصلیت ساتھ اس کے پھر کیوں ہوں
کھینچتی ہے جو ، اب وہ ڈور ہی نہیں کوٸی
حد سے ہے زیادہ شاطر کہیں وہ افسوں گر
جادو بھی وہ کیا ، جس کا توڑ ہی نہیں کوٸی
لا کے چھوڑا ہے اس نے اس مقام پے مجھ کو
لے چلے جو واپس وہ موڑ ہی نہیں کوٸی
سوچتا ہوں پھر اس کو کیوں نہ لوں پکڑ بڑھ کر
لے چلے جو اس تک وہ دوڑ ہی نہیں کوٸی
میں بلا سکوں واپس اس کو ہی مگر کیسے
اس پے جو چلے ساحل زور ہی نہیں کوٸی
عمر احسان ساحل

0
58