| اک غلط فہمی تھی بڑھ کر بد گمانی ہو گئی |
| بات بگڑی اس قدر مشکل بنانی ہوگئی |
| اپنی جب مشہور چاہت کی کہانی ہو گئی |
| کوچہءِ لیلی میں مشکل جاں بچانی ہو گئی |
| سنگ کھا کر لوٹتے ہیں ان کی گلیوں سے سدا |
| قیس مجنوں کی سی اپنی زندگانی ہو گئی |
| شہرِ دل میں جب خیالِ یار نے گھر کر لیا |
| زندگی کے آسماں کی رت سہانی ہو گئی |
| عشق میں مسحور گم سم پھرتا ہوں شوریدہ سر |
| اک پری کی قصرِ دل پر حکمرانی ہوگئی |
| عہد و پیماں بھولا کیسے، پھر گیا کیسے زباں سے |
| کس طرح اس با وفا سے بے زبانی ہو گئی |
| دلبروں سے دھوکا کھا کر کچھ ادھوری تھی مگر |
| دوست سے پا کر دغا پوری کہانی ہو گئی |
| اب اکیلے چھت پہ ملنےشب میں وہ آتی نہیں |
| سادہ سی معصوم لڑکی کچھ سیانی ہو گئی |
| ہر گھڑی ترویجِ علم و فن میں رہ کر مستعد |
| "بزمِ یارانِ سخن" کو کامرانی ہو گئی |
| خدمتِ علم و ادب میں رہ کے کوشاں رات دن |
| کامراں ہر سَمت " بزمِ کامرانی" ہو گئی |
| اردو میں ہوتی نہیں جب ہمکلامی تو لگے |
| جیسے ہم سے گفتگو میں بد زبانی ہو گئی |
| چھوڑو غصہ سب بھلا دو مان جاؤ جانے دو |
| بے وفائی کی خطا برسوں پرانی ہو گئی |
| لب ہلے کچھ کہہ نہ پائے ،چشمِ نم سب کہہ گئی |
| چھلکے آنسو حالِ دل کی ترجمانی ہو گئی |
| تیری ناراضی بجا بس سن کے فرقت کی خبر |
| طیش میں کچھ ہم سے آ شفتہ بیانی ہو گئی |
| میرے غمگیں دیدہءِ نم کی اذیت دیکھ کر |
| بادلوں کی چشمِ نم بھی پانی پانی ہو گئی |
| اک غزل میں مختلف سے ان گنت اترے خیال |
| عاشقوں کی دلبروں کی ترجمانی ہو گئی |
| کیسے بیتا پل میں جیون کوئی بتلائے سحاب |
| آئی کب پیری، بسر کیسے جوانی ہو گئی |
معلومات