زندگی رہ گزر ہے گزر جائیں گے
تم بھی مر جائے گے ہم بھی مر جائیں گے
ان کا شانہ نہیں ان کا انچل نہیں
چشم تر کیا یہ موتی بکھر جائیں گے
بند ہے یہ گلی اس پہ تیرہ شبی
ہم نوا یہ بتا ہم کدھر جائیں گے
کون روتا ہے کس کو یہاں عمر بھر
زخم گہرے سہی زخم بھر جائیں گے
اے شبِ غم بتا تجھ کو ان کی قسم
کیا یہ نالے مرے بے اثر جائیں گے
ہم ابھی سوچے گے جانبے شہر گل
لے کہ اچھے دنوں کی خبر جائیں گے
ویسے ویسے چلیں گی یہ پرچھائیاں
ہم جہاں جائیں گے ہم جدھر جائیں گے

0
89