کبھی تنہائیوں میں آ کے ملنا اچھا لگتا ہے
وفا کا ذکر کرنا اور سننا اچھا لگتا ہے
ہزاروں غم سہی، پر دل کو پھر بھی اے ساقی
لبوں پہ نام تیرا گنگنانا اچھا لگتا ہے
یہ دنیا رسم و راہِ بے وفائی کی ہے لیکن
کسی کا منتظر رہنا، بلانا اچھا لگتا ہے
اجڑ جائیں گے سب خواب و خیال ایک دن
مگر اِس آس پہ جیون بِتانا اچھا لگتا ہے
نہ پوچھو حال اس دل کا، یہ پاگل ہے محبت میں
اِسے ہر حال میں خود کو مٹانا اچھا لگتا ہے
ندیم اب اس جہاں میں کیا بچا ہے دیکھنے کو؟
فقط اپنی کہانی کو سنانا اچھا لگتا ہے

0
3