رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نکل پڑتی ہے ۔ وہ گلستاں سے ٹہلتی ہوئی ۔ اندھیرےسے لپٹی لپٹی ۔ خوشبو ۔ سرمست پتوں میں سے کھنکتی ہوئی نکل جاتی ہے ۔ خوشبو پنکھڑیوں سے پنکھ ڑیوں کے لمس مسلسل سے بیدار ہوتی ہے ۔ نیم باز سی لہراتی ہوئی سرسبز گھاس کی دسترس سے کوسوں دور ۔ ہوا کے یونیکورن پر سوار ۔ بادلوں سے اٹھ کھیلیاں کرتے ہوئے نکل جاتی ہے ۔ اور گل کی جو جو پنکھڑی اپنی خوشبو کھو دیتی ہے وہ ایک ایک کر کے گل کا دامن چھوڑنے لگتی ہے ۔ اور آخر کار تمام کا تمام گل ۔ خوشبو سے خالی ہوجاتا ہے ۔ گلستان وہ جو جوہر پایا جاتا تھا ۔ وہ جس کی دور سے گزرنے والے کہتے پہچان کر لیتے تھے ۔ کہ یہاں پاس میں کوئی چمن ضرور ہے ۔ اب وہ نہیں رہا ۔ ✒

24 . 02 . 2021 


84