Circle Image

Muneeb choudhary

@MuneebPakistani1

حال کو ہی اچھے سے جی لیتے ہیں
پھر یہ لمحے دیکھیں یا نا دیکھیں ہم

0
103
کوئی دیکھے ناں اس کی جانب کیسے بھی
ہم نے خود سے بھی اس کو چھپا رکھا ہے
وہ اور ہیں جو حقیقت پر ڈٹ جاتے ہیں
ہم نے تو سورج کو بھی چاند بتا رکھا ہے
پاؤں زخمی ہوئے تو وہ سر کے بل دوڑے
جب ہی تو تاریخ میں لفظِ وفا رکھا ہے

0
107
یوں تو تھا ان کو پورا بھروسا
اور ہم کو بھی فکر رہی تھی
ان کو بھی میرا سب پتا تھا
مجھ کو بھی یہ سچ پتا تھا
اپنی بات پہ وہ سچے تھے
پر جھوٹے تو ہم بھی ناں تھے

0
155
یہ آخر کیسی مشکل میں ڈالا ہے زندگی تو نے مجھے ؟
خود کو بھی دوشی نہیں ٹھہرا سکتے اور برا وہ بھی نہیں

0
68
اگر میں کسی شام لکھوں تجھے
تھل کی دھرتی پہ بیٹھ کے
تو پھر ڈوبتا سورج تھم جائے گا
روشنی پھیلنے لگے گی
ریت بھی جھومنے لگے گا
ہر ذرے کو تیرا خمار چڑھے گا

0
183
پھر ریت بھی جھومتا ہے پاگلوں کی طرح
جب تھل میں آتی ہے بارش رقص کرتے ہوئے

0
124
چہرے کھل اٹھتے ہیں ناراضگی گھٹتی ہے
اے ابر تو میرے تھل میں اکثر برسا کر

0
85
افسوس کے اب جا کے افسوس ہوا ہے
افسوس کے ہم ہجر کا غم نا کر سکے

0
98
ہر نسلی کا اس کی نسل سے پتا لگتا ہے
پیٹ پہ آ پڑے تو ایماں کا پتا لگتا ہے
اب ذرا سی مشکل پہ تو گھبرایا نہیں کرتے
مشکل میں ہی تو انساں کا پتا لگتا ہے
باتیں کرنے سے باطن کا پتا نہیں چلتا
مہماں کے آتے ہی میزباں کا پتا لگتا ہے

0
182
چہرے یوں نا بناؤ کے سب ترس کریں
غم اتنے نا سناؤ کہ سب رقص کریں

0
101
لگتا ہے اس کے گاؤں کی فصل ابھی پکی نہیں ہے
جب ہی اس کے کپڑوں میں پیوند لگے ہیں
میں بھٹکا نہیں تھا اور ناہی رانجھا بنا ہوں
میرے سینے پہ تو غربت کے زخم لگے ہیں

0
115
شہر کے سرداروں سے لڑ پڑوں گا میں پھر ہر قیمت پر
یہ تو میرے گاؤں کے بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہے

105
تیری ہنسی سے ہوئے سات جنم
اور یہ ساتوں جنم تم پہ نثار

126
کیسی بےتوقیری سے اس نے
میرے نام کو پڑھتے ہی رد کیا
کی جب اسی کے لہجے میں بات
تو وہ تڑپ کے بولے یہ حد کیا

0
67
جب ہم زینت محفل نا ہونگے
تو بتاؤ کیا تم ہمیں یاد کرو گے
وہ نغمات فجر میں
وہ لمحات عصر کے
بیتے ہوئے وہ پل
گزارے تھے جو کل

0
83
چمن میں رہنے کا یہ کیسا صلہ ملا
توڑا گیا ہمیں اک بوسیدہ خیال کے ساتھ۔
پھول تو پھول تھے ٹہنی نے بھی کیا شکوہ
کیوں بچھڑا گل اس سے بڑے پامال کے ساتھ
ساری عمر ہم نے مستی میں گزاری ہے
کیا ملے گی ہمیں خلد بنا عمال کے ساتھ

112
خاب جو سچے نہیں ہوتے
ان خوابوں کو رونا کیا۔
وہ جو مل کے بھی نا ملے
ایسے شخص کو کھونا کیا ۔
ہجر میں بھی ناں تڑپے جو
ایسے عشق کو ہونا کیا،

60
ظلم و ستم تو آپ کے پرکھوں کا ورثہ نہ تھا
آپ تو ان کی روایت سے ہی ہٹ گئے ہیں
جنگ میں ہیں کہہ حوصلہ دیتا تھا ماؤں کو
لیکن اب مشکل یہ گھر امن میں لٹ گئے ہیں
قوم کے واسطے یہ کیا قربانی دیں گے
جو تھوڑی سی مشکل پر ہی بٹ گئے ہیں

0
106
کوئی کیسے کسی کا بنتا ہے
کوئی کیسے کسی کا ہوتا ہے
یہ گر ہمیں بھی بتلا دو ناں
کوئی کیسے کسی میں کھوتا ہے
کیا جو دکھتا ہے وہ ہوتا ہے
یا یہ ڈھونگی کا دھوکا ہے

0
101
وہ کسی ملک کی شہزادی لگتی
جہاں پر پرندے چہچہاتے
بلبل کو سر کا استاد مانا جاتا
شیر ہرن کا شکار نہیں کرتے
کمزور طاقت ور سے نہیں ڈرتے
وہاں لوگ آپس میں ملے بیٹھتے

0
89
نا بھولنا اور نا کرنا صورتوں پر تقسیم
لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْۤ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ

0
91
باندھ کے غم کی گٹھڑی کو
ہم پھینک آئے دریا میں
یہ تو تمہارا گھر نہیں ہے
تھوڑا نخرہ رکھو ادا میں
جان تو دینی پڑتی ہے
جی یہ بچتی نہیں وفا میں

0
87
یہ جو تمہیں شک لگتا ہے
ہر پہلو سے غلط لگتا ہے
باتیں ایسے تو نہیں بنتی
لاکھ کہو کہ فقط لگتا ہے
شوق سے لایا ہے ڈاکیا جس کو
تیرا لکھا ہوا خط لگتا ہے

0
93
یہ میرے تھل کی روایت ہے
کبھی گرمی کا شکوہ نہیں کرتے
بیٹا اک بات نا بھولنا تم
ہم مہمانوں سے نہیں لڑتے
تمہیں یہ کس نے کہہ دیا ہے
صحرا میں پھول نہیں کھلتے

115
آپ دنیا کے ہیں کیا
میں تو دنیا کا نہیں
کوئی مسئلہ ہے کیا
ایسا ویسا کچھ نہیں
موت کا خوف ہے کیا
تھوڑا سا اور کچھ نہیں

0
95
اے شکاری کیا تم تھوڑا ٹھہر سکتے ہو
ابھی تو فاختہ کے بچے بھی چھوٹے ہونگے

72
وہ سر پٹختے اپنے غرور کے ڈھلنے پر
یہ تو شکر کہ رخ سے نقاب اتر گیا تھا

0
102
میری تنہائی میری دشمن تو نا بن
تجھ سے بھی بچھڑا تو کہاں جاؤں گا

0
149
دیکھے جو بچے تو ہنس کر کہہ دیا بوڑھے نے
یہ زندگی اصل میں تو ان ہی کی ہے میاں

0
108
دشمن کے تیر میں بھی یوں دم نا تھا
گھائل تو بس اپنوں کے الفاظ نے کیا
وہ جو بھی پہن لے وہی چمکے لیکن
پاگل تو ہمیں بس ان کے انداز نے کیا
یہ تو تم اور میں کیا لگا رکھی ہے
رسوا ہمیں محفل میں گفتار نے کیا

0
130
اداسی ہم کو چمٹ رہی ہے
یہ بانہیں اپنی پھلا رہی ہے
خیال میرے پہ چھا گئی ہے
ٹھہر ٹھہر کے رلا رہی ہے
ادائیں اپنی دکھا رہی ہے
جو سرکشوں کو بلا رہی ہے

0
81
رہ رہ کر زندگی نے ستایا ہے
یہاں جو اپنا ہے وہ پرایا ہے

147
نا جانتے تھے ہم بچھڑنے کا غم
پھر جان گئے جب وہ بچھڑا ہم سے

206
خود کو ہی ہم نے بھری محفل میں رسوا کیا
غلطی سے جو ہم نے جدائی پہ شعر کہا

103
کیسے بھی کر کے یہ کیا ہم نے
خود ہی سے زندگی کو جیا ہم نے

0
102
عشق کے راستے سے، توبہ کرلی ہم نے
ایسے راستوں پر چلنا ممکن ہی نہیں
تم میری ہو میری تھی، اور میری رہنا
پھر سے ایسا کہنا تو مکمن ہی نہیں

0
95
دشمن جو میرے در کی جانب چلیں گے
ہم پھر سوچیں گے نہیں بس لڑ پڑیں گے
مشکل میں اگر یاروں نے ہی زخم دیے
ہم پاگل زخم لگتے ہی ہنس پڑیں گے ۔
کیوں خاک اڑا کر جی کو بہلا رہے ہو
کیا سوچتے ہو ہم ایسے گر پڑیں گے

0
1
221
دل و دماغ سے تیرے خیال صنم ہم ایسے نکالیں گے
مر مر کے جینے سے بہتر اک نیا رستہ بنا لیں گے ۔
ہر وہ چیز کریں گے جس سے تمہیں نفرت ٹھہری ہے
ہم آشفتہ سر ہیں، پھر الجھنوں سے یاری لگا لیں گے.
اور مقتل کی راہ پہ چلتے ہوئے جو بھی گھبرائے گا
ہم فوراً دوڑیں گے مدد کو اسے سینے میں چھپا لیں گے

3
140
ڈرتا نہیں حالات سے، یونہی مارا مارا پھرتا ہوں
کچھ ہیں! شکوے زندگی سے جو ہارا ہارا پھرتا ہوں

0
4
213
کل بڑے چپکے سے پھر ہم نے عجب چالاکی کی ہے
اپنے ہاتھوں سے تمہارے چہرے کی نقاشی کی ہے

0
73
غم زندگی تجھ سے لڑ کر مسکرا جاتا ہوں
نہیں بنتی تو بس اس سے بات نہیں بنتی!
میری منزل ہیں صحرا کے اونچے ٹیلے
وہ وادیوں کی شہزادی بات نہیں بنتی!
ہم یوں تو بہت سے محاذوں سے واپس آئے
اور تجھ سے بھی واپس جائیں،یہ بات نہیں بنتی!

190
ماضی یا حال پہ رونا آیا
تمہیں کس بات پہ رونا آیا
تمہیں معلوم کیا زندگی کا
آج اس بات پہ رونا آیا
رونے والوں کو برا بولتا تھا
آج ہر بات پہ رونا آیا ،

2
216