Circle Image

Hammad Younus

@Hammad96

مجھے کچھ شعر کہنے تھے
کہیں اک نظم مجھ کو ڈھونڈتی تھی
کہ میں لفظوں کو بُنتا ، حرف چن لیتا ،بہت سے استعارے گوندھتا
خیالوں کو کسی قرطاس پر لاتا
میں شہر آشوب میں خود اپنے ہونے اور نہ ہونے کے سبھی قصے سناتا
میں سہلِ ممتنع میں زیست کے الجھے اُلجھتے تار سہلاتا

0
34
جب پتّھروں کے شہر میں ہم نے اذان دی
اُس روز مورتوں کو خُدا نے زبان دی
پھر کیا بچے گا تیری مسیحائی کا بھرَم
جب تیرے در پہ مَیں نے کِسی روز جان دی
مُجھ کو مِلے وہ تیر، شِکَستہ تھے جِن کے پھل
پھر اِس پہ مُستَزاد کہ ٹوٹی کمان دی

0
59
ہمارا خواب سے رِشتہ بہت پرانا ہے
ہمارے در پہ اُمَنگوں کا آستانہ ہے
نظر سے دُور کہِیں برق گِرتی جاتی ہے
نہیں خبَر کہ قفَس ہے یا آشیانہ ہے
اُفق کے پار سے آیا ہے کوئی سندیسہ
فقَط یہ یاد دِہانی ، کہ لوٹ آنا ہے

0
1
147
مَیں تو سقراط نہیں
کِس لِیے زِہر پِیوں
کِس لیے فرشی خداؤں کا کروں مَیں اِنکار
کیسے اِنکار کا اِقرار کروں
نہ مَیں یحییٰؑ ہوں کہ ہیروڈ سے ٹکرا جاؤں
حق کروں حق کا ادا، حق ہی پُکارا جاؤں

4
156
ختم بس اب سائباں ہونے کو ہے
خواب کا منظر دھواں ہونے کو ہے
ہم بچھڑ جائیں گے اگلے موڑ پر
یہ سفر تو رائیگاں ہونے کو ہے
اک جہاں کا فاصلہ حائل ہے بِیچ
اب بھی تُو محبوبِ جاں ہونے کو ہے!!!

0
1
176
زندگی کیا ، سوال سا ہے کچھ؟؟
ایک سانسوں کا جال سا ہے کچھ
تیرے ہونٹوں پہ ہے ہنسی کیسی
تُو بھی غم سے نڈھال سا ہے کچھ؟
اس نے دیکھا ہے، پر نہیں دیکھا
دل کو میرے ملال سا ہے کچھ

0
102