| جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں |
| خیاباں خیاباں اِرم دیکھتے ہیں |
| دل آشفتگاں خالِ کنجِ دہن کے |
| سویدا میں سیرِ عدم دیکھتے ہیں |
| ترے سروِ قامت سے اک قدِ آدم |
| قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں |
| تماشا کر اے محوِ آئینہ داری |
| تجھے کس تمنّا سے ہم دیکھتے ہیں |
| سراغِ تُفِ نالہ لے داغِ دل سے |
| کہ شب رَو کا نقشِ قدم دیکھتے ہیں |
| بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ |
| تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں |
بحر
|
متقارب مثمن سالم
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات