ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
دربار میں اب سطوتِ شاہی کی علامت
==- - = =-- == - -==
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
درباں کا عصا ہے کہ مصنّف کا قلم ہے
== - -= = - -== - -= =
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
آوارہ ہے پھر کوہِ ندا پر جو بشارت
==- - = =- -= = - -==
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
تمہیدِ مسرت ہے کہ طولِ شبِ غم ہے
==- -== - - == -- = =
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
جس دھجی کو گلیوں میں لیے پھرتے ہیں طفلاں
= =- - == - -= =- - ==
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
یہ میرا گریباں ہے کہ لشکر کا علَم ہے
= =- -== - - == - -= =
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
جس نور سے ہے شہر کی دیوار درخشاں
= =- - = =- - ==- -==
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
یہ خونِ شہیداں ہے کہ زرخانۂ جم ہے
= =- -== - - ==-- = =
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
حلقہ کیے بیٹھے رہو اک شمع کو یارو
== -- == -- = =- - ==
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
کچھ روشنی باقی تو ہے ہر چند کہ کم ہے
= =-- == - - = =- - = =