ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور
= = - - = = - -== - -= =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
کرتے ہیں مَحبّت تو گزرتا ہے گماں اور
== - -== - -== - -= =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
یا رب وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری بات
= = - - == - - == - -= =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
دے اور دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زباں اور
= =- - = = - - = = - -= =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
ابرو سے ہے کیا اس نگہِ ناز کو پیوند
== - - = = --= =- - ==
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
ہے تیر مقرّر مگر اس کی ہے کماں اور
= =- -== -- = = - -= =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
تم شہر میں ہو تو ہمیں کیا غم جب اٹھیں گے
= =- - = = -- = = - -= =
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
لے آئیں گے بازار سے جا کر دل و جاں اور
= =- - ==- - = = -- = =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیلن فِعْلن (غیر مستعمل وزن)
ہر چند سُبُک دست ہوئے بت شکنی میں
= =- -= =- -= = == =
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
ہم ہیں تو ابھی راہ میں ہیں سنگِ گراں اور
= = - -= =- - = =- -= =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
ہے خونِ جگر جوش میں دل کھول کے روتا
= =- -= =- - = =- - ==
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
ہوتے جو کئی دیدۂ خوں بانہ فشاں اور
== - -= =-- = =- -= =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
مرتا ہوں اس آواز پہ ہر چند سر اڑ جائے
== - - ==- - = =- - = =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
جلاّد کو لیکن وہ کہے جائیں کہ ہاں اور
==- - == - -= =- - = =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
لوگوں کو ہے خورشیدِ جہاں تاب کا دھوکا
== - - ==- -= =- - ==
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
ہر روز دکھاتا ہوں میں اک داغِ نہاں اور
= =- -== - - = =- -= =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
لیتا نہ اگر دل تمھیں دیتا کوئی دم چین
== - -= = -- == -- = =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
کرتا جو نہ مرتا کوئی دن آہ و فغاں اور
== - - == -- = =- -= =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
پاتے نہیں جب راہ تو چڑھ جاتے ہیں نالے
== -- = =- - = =- - ==
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
رُکتی ہے مری طبع تو ہوتی ہے رواں اور
== - -= =- - == - -= =-
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھّے
= =- - == - -== -- ==
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
کہتے ہیں کہ غالب کا ہے اندازِ بیاں اور
== - - == - - ==- -= =-