اے عبیدہ ! دید تیری ہو نہ پھر کیوں جانفزا |
جانثاروں کا جگر تو سرفروشوں کی ادا |
اے فلسطیں کے محافظ ! اے قدس کے پاسباں |
اے صلاح الدین ثانیؔ اعلی ہے رتبہ ترا |
ایک مدت سے فلسطیں کو تھا جس کا انتظار |
تو ہے وہ مردِ مجاہد بے کسوں کا آسرا |
تجھ پہ میری قوم کا ہر نوجواں ہے جانثار |
اے ہزاروں دل کی دھڑکن!اے ہراک دل کی صدا |
*جن کا دامن ہے خلافت کے لہو سے داغدار* |
*لائقِ تقلید کیوں ہوں وہ حرم کے پیشوا* |
در حقیقت تو ہی ملت کا امیر المؤمنیں |
ملتِ اسلامیہ کا تو ہی واحد آسرا |
زندگی ناموسِ ملت پر تری قربان ہے |
ایک اک قطرہ لہو کا تیرا ملت پر فدا |
ہم دعا گو ہیں ترے حق میں اے ملت کے سپاہ |
عرصۂ پیکار میں ہو حامی و ناصر خدا |
معلومات