منزل کو عبور تیزرو کر
فیروزی کا جشن کو بکو کر
ہر وقت نہ ہو زباں درازی
قابو یہ مزاج تندخو کر
یکسوئی سے جائزہ ذرا لے
"کھوئی ہوئی شئے کی جستجو کر"
ناگفتنی کا شکار مت بن
ہر بات میں کچھ نہ گومگو کر
درکار قرینہ ہے ادب میں
پانے کی اسے تو آرزو کر
پیدا ہو سلیقہ اپنے اندر
شائستہ سبھوں سے گفتگو کر
بھر جائے دلوں میں جزبے ناصؔر
کچھ ایسا کلام روبرو کر

0
37