ہو خواب اگر پختہ، بکھرنے کے نہیں ہیں |
بھٹکائیں اسے لاکھ ،بھٹکنے کے نہیں ہیں |
جب رونق محفل ہی اجڑ جانے لگی ہو |
"ہم خود ہی مری جان سنورنے کے نہیں ہیں" |
رکھتے ہیں جو پاکیزگی باطن میں بسائے |
شیطاں کے وساوس سے، بہکنے کے نہیں ہیں |
دشوار ہو راہیں، ہو کٹھن خوب یہ منزل |
مقصد سے مگر اپنے پلٹنے کے نہیں ہیں |
کر پائیں نہ گرویدہ پرستاروں کو ناصؔر |
کچھ زخم یہ ایسے ہیں جو بھرنے کے نہیں ہیں |
معلومات